https:/web.facebook.com/Shah.AnisulHassan/
https:/wa.me/message/923142893816
ھیلہ ہا یکا ایک نایا بکتاب جو اب ما گیٹ مل ناپید ہے 9ء اردوم مک نیت روڈلا مو ر ے شاع ہو لی کاب پر اک یکیو زنگء یروف ریڑنگ وا می می اشنا من
ادن ےکی سے
ات اروو ارب ے شخف ر کے فا لے سافٹ فارمیٹ تک نت EE کا اتال نور ے
عفر راکے نام
143
220 22 278 304 36
++ ہے e » » اب ee مھ ٭پ*ھ ٠
راک چاچپانے دنا تیگ کی ہے نہ گی بیاہ شاد شس جا تاسے اورنہب یکی کے مرنے پر افوس کے دو آلو ا سکی ہھوں سے کے ہیں۔ ہلا ہے کی کو زن دی ہے بے سد کی ۔ انان یتاذ ای لیے س کہ بڑھاپے ٹیس اس کے چار دوست ہول ار پا ٹین وانے ہوں ل وگ ا سک نام لیس تو عزت سے ا یکی طرفت وکاھیں۔ اس کے ہے اور تل سےکام یں اس کے صلاںح اور شور ےکو ایت دیس اور ہہ ناک چاجا ےک س ج بی می ںکھو متا ا ےکا ست کی لین ی ےکوی رنآ ری کین نی ن کنا ہوں ہے یکول زت ری اور مینا سے نین ؟ اور جسن نے جج ےکھو مکریوں وی اگوی ہے با یں می نے نرائن چا چاکے لیے نمی ںکہیں اس کے کی ہوں۔ ج لی کے پاہربڑ کے کنے اور بوڑھھ پت پر پرندرے بس راکمرنے کے لیے آرسے ے۔ شا یں پار پار ری ہیں شور ےکا یڑ ی آوازسنائی نہ
دا یا شا مکی سرخیاں درخت کے پرے سے فا ہو ری یں اور ان کی کن داڑھیوں ے خو فا تو
ت مکیاجا کی کہ ای بھی ہوتے ہیں ج نکی افھاہ خاموش ساگ کی ط رز ن گی ون کے ا کوت کی رت کو نک یتس ہے۔ ہر نامء ہو سکنا سے فرائن چا کو کی کی امیے تی دکھ سے پالا ڑا ہو۔ ہو کا سے اس کے ماضی میں بھی ایک یاد ہو جو می لکر اند تر ےکی طرح عازن کیپ اتی ہے۔
پر ادو کا دک کی و تھے د تیر ےگ ہو جاتا ے اور اند ھیرے سے مانو یں میں ای تار کی یس وک کی عادی ہو ہا ہیں _ کور یکی مو تکا م ایا یں تھاجس ن ےکس یکو چھواتہ ہو۔ سوامے نر ئن چاچاکے۔ دہ ا گر تی مول دیو اروں دای پر ای جو بی مب زی چاو رکی رح موم رہاے۔ کے ہے دنا کوت کے مرنے پر ذرای بھی تپ رل ن ہو کی ہو۔ تی ےکلوہ تکا ع ناک کی بات کیم ا
ہ نام ءکلوعت وا ری من تھی نامی ری ہبی شی نہ ہم دوفو کا ٹم دوس ری دنا کے س ےک طر ایک ساہو سنا ہے کے اس کے سات کی کارا تھا۔ تم اور وہ دوٹوں ایک تی کن میس ایک ہی فی سےکھاکر بڑے ہو سے ے۔
ایک تی ما ںکا خون ھاریی رگوں یس تھا۔ پر شراک چاچاسے اس با تکاگلہ کرنافضول ے_
ین قم نے فاد کچھ ہے . می غ انی چاچا سے می با تکالہ نمی کرد با یں قب کہ دہاہول ایی بے تی جس ن ےکیں نویس د ی ۔ اس سے پیل اوک کہاکرتے تھے نر ائن چاچاایے ہیں ہے ہیں ۔ مس نے کی دمیان یں دید پر ار دن یی ج بکلوم تکی ار ی ای ہے تو دیدار یں بھی رور ہی یں _ ہے دا خت بھی مات مکرتے دکھائی بے تے۔ بادلو ںک یکمپ مار بی سے گی ڈر رہاتھا۔ مت رر کے بوڑ ھے بچاری ج کی کے مرنے یر صرف شر اسان ےکر مر نک ناش رو کر دتے ہیں أسے کے آ سے تھے گانوں می ںسکون تاجو رو نہر پام وکر نر ائن چاچ بے پھر ہے اس کے پاوں یس کت نیس ہوقی۔ اس کے رو اتکی کے کت اود کے سن کر
بر م دونوں چپ ہو گے کی ےکن کے یے بات تہ ری مو د تیاکے اور ااکھوں دہنرے ہیں ۔کلوخت کے دیس دن کے بعد ایک چون ی بی کی رگئی۔ در پے ان مصدیت نے او ہم سے خ ا بھی ٹین لیے کرش سے سرے ے دونابتیلناش رو ہو 9 رت
. آندرھیاں باق رگتیں۔ ب ڑکی شاشیں تقر یا کی ہو یں اور دور چو کے قریب بن مو ے چیاوں او رکو ول کے ےگھو نسل بڑے ہے آم راسے نظ آے گے۔ مان پیر ساراوقت ایک زدد رت کا غبار کو متار بت اور آ ےکی یکی کک لکوک سے می رادل گھب ااھتا۔ خییگ پت کاوں کی گیوں می ایک دوسرے کے بے چھاگتے ر ے اور فضا سلگو بر مموت ء اپلوں اور ڑے پان کی ب وی تی ۔ ایی سال پیل کلوخت جب ز نرہ گر یں خوشیاں یں _ اس کے بجر ےکی کھو ںکھو ںکوس نکر مین یں ا تھاکہ ایک سال بعد وٗففاو کان ول ئل وت
اہر بارش ا کی ش رو ہو گی ی۔ ہو بہت زوروں سے یل ری ی اور چول کس ان ےکی اخ سن ا ی ےہ یراول من ص ککر را تار یکی سوئ ری خوشبو پیھوٹس کے ورواز ے میں ے اثر آ و یک دبے میں تی لک ہو تا جار ہا تھا م سب رام دلار ےکا ظا رک ےکر ے تین کن ا ر نکی الو ر زان کی وک نف وا نکی فی تک نیش ن کت اش نا انظار کی نت کے چوڑے کے والا بڑا مصروف آوی
10
تا گر ہے ی یں مو اک چو پال میں نہ 7ے ۔ مفلیں آ ا رہقی یں ۔ چو ور یکر یم ل بھی یوں و بڑا زور وار با ونی تیا گر رام ۲ "ئ0 وہ اس یں کہاں۔ اور اس لیے حظہ ا پنےء بای کے مک نیس ٹیٹھے تھے ہ رگھٹری پیوس کے بے ہے 2 ت وغل کدی رام دلا ےکیوں ہیں آیاتھا؟ اا ی ا ی ای ی ن کے ونا تومیر اول وپلار تی تھی سطتوک کے نے الا پر اود لے رکھ د بے ےگ کو کے سے ایک دو باد ادر اد کیا اور بر کےے لگا چپ ٹیش کب کک راہ ھی کے شش شیرق کول کو
شمر سک کے اکا فصلوں کے کا نے ال کے دن دور گیں۔ غا ی ونوں من نکیا با رون فیس آل ران ار ےکن ین ۲د وی ای ویرت یں اکا نے کی جل ےا یں کا سوک سے پولا چو دھر ییارآ 5 ول ار ہاے میرم چم یی 000 اہر ہار مو رجی ے۔ پر یار جردا رآ کے تیل والا ے برآ ایک کو ڑی کو کے ور کون کی ا ات ی ی کے ےک کان
11
کر یم کش ےکہا می بات موق ے اور اکر تم ایی ی کر مند موتو دو ق م پر کر ے باکر نیرا رکا پی رکیوں کی ںکرتے بارش سے ڈر گے مو جوا ؟
”و رکو گے “نت وک کے کے م وکر اکر ای لیے مو کہا اگ ہے ات سے چو ورک تولو یں چلا کیا تم یکی ہو سنت وک سے بارش ے ڈ رگیا۔ ارے خو نکی ہو ی کی کیا پڑے کی ڈروں ہیں وا گور ہکا تالم موں میکح کیا ہو لو میں نو چا_ “
چو ور یکر مم نشی اور شیر کے نے اس ےکم سکاپلو ےچک کے لیااور ہونے۔ ”نیس بس وک ی ترک دل رک یار آ کک ےکون ی رولقی ے جو کی جار پاہے کیا ہے با تکوٹی سک کی ہ کہ بہادر ہے یا یں مس اب بیھ جا“ اور بر بڑے زور سے درواز مکھلا۔ رام دلار ےکی میا ے نر اک چاچااند ر آگیا ۔ ا لکی سفید دا ڑ ھی سے لی کے قطر ےکر ر ہے تے۔ ا کی بی پا سے یی ہو شی کد نہ ہو ےکی وچ سے یس بھی جم سے چپ کی تھی۔ پال یل جو تا بھی نہ تھا۔
ا چاچاتم مخ سے س چو پا ل کی گے ؟“ مشر سے سن وک گے | ور چو و ری ےیک زہا نکہا۔
12
ای کول جو اب نہ دیا کیے پاوں سے کیک ہی زکو صاف کیا جھگے سے بی اتا رکر دوفوں پا ھول سے اسے نچوڑنے لگا۔ بر الس نے پا کے مشر سک ےکو دی مو چ یڑ ی و ے وک او کر ا اتارک اسے پوڑا۔ اخ خت ردک کے باوجو دفرائن چاچاکانپ یس در ہاتھا۔ ا کی چان لو ےکی بن مون کن تھی۔ اک آ یوں اپاکک چ پال یں آ جانا نیک زز ے ےک مہ اتم سب چپ پاپ ا یک طرف دب رے تے۔ نر اک جاچا لگ دہاتھاجے الک ان ری ند ری رات س کی ان ای رسس رز کے ےآ را نے چو پال کے ای کک میس ٦ں پاق ما رکم مت ہو ےکہا:
عیوں مشیر کک ےپ ھکھانے کے لیے مل سے ےکا“ اور شی رسک کے جج س یں آ تا تا کیا ج اب دے۔ بر سوں سے تم لوگ نر ائن چا کو جو بی ش چپ چا پکھوتے وین کے عادی تے۔ ا نے ی یکو طب نہیں کیا تھا می سے کہ الک ہیں ماناوت کسی نے کو اد یل وکھالیا۔ یں ملا خاموش ورا فو یہ سے ےکم نے کی اسے ہو لے بی نکی ساد او رج ہے آواز کی ہیں دو ری نار میس مجازہ پانی کے چشمے کے مل کی آواز ہو وہاں ا و
13
یرجہ ا“ نرائن چاپانے ب کہا کر اکر روٹی سک ج وچ بھی
ہو ےآ بوک سے مب رابر احال ہو رپاے_“ اور نے ہو ے شمشی سکم ہیں ا سک بے دحمیالی یس پانؤں یں اف کگیا۔ بارش اور سپچ اند ہیر ےکی روا ے بتاوہ ورواز مکو لکر اہر نگ لگیا۔ لے دروازے میں ے بارش اندرآنرہی ی۔ مین نے پٹر ڑاگ پھلوپرلا اور ترا چا اکووہاں دک کر وہ اش ھکر بی ھگیا۔ کے بیس ہیں آرہاتھ اک کیا بات 20 پاٹ بیس ہیی بین رک وکشنوں سے اور اٹھائۓے شیر سے گیا اور اس نے روڈ ا لک چاچا کے سام رکھ دی ۔
پاچا نے نہ ہا نے کی دی میش دروٹی ق رک موی ۔ پان ف کر زو رکا ڈکار لی ہاتھ ایق سفید دا ڈ کی پر بی رے ادر اگ کے قریب موک کے لگا:
”ج انوم چ پکیوں ہو۔ چو پال آچ سے مس سال پلے و ا تن سولی یں ہوا کال ا ی ا کرت تہ بولیاں )کہا ٹج ءآپ بیتیاں» بک ہتیاں» کش رون ہو اکر ی اور ارح تس سال بعد اس چو پال میں کر تو می راد مرد م وگیاے۔ تم چ پکیوں ہوہ ہا سکرو میس با ہیں سے می توآ یہاں آیاہوں_“
14
زین بولا ”نر انی چاچا موت بڑکی الم ہے سارے ین کین م ہے۔ جب جگ بیتیاں ٠ آپ بیتیاں گنگ ہیں اور سردراتقوں بل بی چان کے باوج و بات یں م وکن جع مکبانیا ںکیاکیں گے۔ “
کرم بش چو دھری پیش ہکا باندٹی آج خاموشش یا اپنے جن ےکی نے منہ میں و ر ای رر یا اک بت ا دیاتھا۔ چت پر بارش بڑے زور سے شور یار ہی شھی اور سون ری خوشبو میں پا کی یکی بای یکر اتر یھی کی ی
تراک چاچا ولا ”ہین گے جب با کر ےکوی نہ چا ے تو چو یال یں موت کاسنا کیوں پیھیلاتے ہو تحھارا خیالی ے کوت اپنے ساتھ زندگ کی ا ری ءا نکی اتان اور کے شی کر گنی نے کراری گی تی خی فو نہیں مو یک ہکا بھی نر کو“
بترن ت جیسے چا ای ہر بات کا جاب دی پر تیار ی تھا۔ بولا ج گی ٤ ۰ 0 ادرچاچائش۲ کہتاموں ہی رک بات پر انے تھے ہیں ا نکو بجول بی ہاور ے
تن
-
15
اک چاچا ےکہا” ہیر دوز پیر امون ہیں اور روز مرف ہیں۔ بیسن دک کی دوڑیی سکوگی اکیاا یں ہوا“
سنت وک سے نے آگ پر اثے پک فو راکھ اکر سب پ رگ رھی۔ اگ کے نے نے انگارے زب یں کے لی کر اپلوں کے اتج لک کے _ پاک ہوں ییے نرائن چاچا کے کے کے مطالقی دک ےکی دوڑ می سکوکی اکیلا ہیں ہوا ہے اگ س بک چاٹ جانا ہے۔ ہر ایک دامح کک ا سک یگ ی جل ری یادیرے ضرور ہی انی ے۔
ین ی ےکوی بات بعد ںیا دآ ےکےے لگا۔ کیوں چاچا آ کیوں تم قصہ نہ ہو ات مکو آپ ی جگ تق ناک چو ای کے سو نے بین شس ویر انو ںکی کہانیا ںگو ہیں گیتوں می ںکیا رکھا ےکیوں شش م؟“ اور شمشی رسک نے تی ےک توا ب سے چوک کک رکہاہد۔ ہا ہا ںگیتڑں سکیا رکھاہے۔ “وون جا ےکنا او اس تھااور أسےکبایاد آرہاتھا۔ ”ای تم یکو کی با کر و باہ رکیسا اند تیر اے اور ارش نے توول اوا یکر دپاے_ “
راک چاچانے ہونے ہو نے جا مو اراھ اکر أن پرا بو ڑگ 1 گموں ے تی کے ا ر ای اھ کے کے ھن لی کے او
16
سے بیس دہاۓ دہاۓ اب تومیر اسای کی رکے لگا ہے۔ مھ یں اور سن کی تمت نی ری ۔کیوں جو انوم یں ست کی ہمت ہوگی_ “
جسن اط ھکر الاو کے تریب ہگی۔ میں نے ای سیت لییں۔ شمشیر نے زور ےکہا ”وا ہر وکا خالصہ واہمگروکی ہے “ سنت وک کے نے کے سے آ کک وک یدا اور چودھ رک یکر یح تش نے تن ےکی نے منہ سے ا لکر أ سے دلإارے دبا
م میس ےکی ےگوینر یکو نیس دیکھا ہ گا کوبت ی میرک وی بن تھی ای شی نے دالافون اود سی چون ون بے بے رون مین کیل ان دہ ا اتک بڑکی ہوگئی۔ یش ہے کہ اکہ وک اد کے زور سے بی م وای تی نیس یہ بات نی میس اس سے وس سال یڈ اتات کو ڑ ووژ کھلبانو ںکی حفاظت اورگھومے پچ رنے میں یچین کے و گا ر کر جب میں نے موش سال گوبند ی میرک الگ ی پل کر دو رک کت کھیقوں کے کمناارے ایک بون ی کیاکی طر ب راکرتی تھی میں نہ جا ےکی عد یں پا رک گیا تھاکہ ایت ےکی چچنزیاں او ڑ جن شش رو کی ہیں او رگ ہوں ےکن کی سے تو میں سے شن میں ملا تھا۔ نت ا نہیں ہے ۔ کی نکی عحب ت کی رح وہ بھی دور کے جج پ گنی ہے۔ جنگ لکی آن ککی ط رح ا سک محبت نے
17
کے پاروں طرف ےگ لیا۔ سنت کے سے پا سال بی تھیا۔ ا ںکاباپ ہا ر ےکھیتوں می ںکا مکی کر تا تھا۔ ا اگ ناک کے باپ نے ای سس ال نیس چا تھا۔ بیس نے بھی ان ونوں کاو ںکی لڑکیو ںکو میں کھو لکر رامس ی ننظروں سے دیکمنا شر و کیان تھا۔ میرے لے او رکم عمردوست بی ھکر می بان یش جاڑکی ہے اور لے ین بپ کر کیو ںکی بات کرت ای میلسوں میں میں نے سوک نام بھی سنا۔ سفن کے بعد میں نے وہیی طرحدار عورت پھر بھی ہیں و بھی اس کے رکک می گند مکا سنہ رالا ہو اھ اور چرے یہ پمک دل دلی گی تی کوک ہی رای پردے کے بچ سے دک رہ وو ون نی ےر ےون کر ےک ین سی کے کی ال کت ےکا نے تے جے نی یلت میں ہوں جات کو وی ناک مسق میں ول ری موی E SEO ا ون لسر ا ب نکر اوھ اوھ ای ک ےگ ور پاکر فی کی ا کیک رکا لوہ یس سوچ اکر ہا تیا وہ اھ کے سے بیوں ج یک یکی ط رد کے مو جات ۓگ ۔ پر ایک شام ہی و یت ین ون کے تریب اس کی ےک یکو من شک وای ےگھٹرامہرے صریر دے مارا اور تن
18
کیو ں کم ری م وکن گو اس می کی حب کی طافت او رک شی رک پاد دک سے ۔ بی نے ایک پارے مو سے جار یکی طرں اپتاسارا و گن اا مو ا دک ھک کہا تا نتم کے بہت اتی کہ ہے وا کر وکی تم تم کے بببت بی ای کک ہو۔ و اس ن کہا تا ج ان مر واری کے نے میں نہ رہنا۔ لے آومیو ںکو ووسرو کی بیو بیڈیاں بھی زت وار لک کی ہیں تم نے بے چیا کیا تھا اور حب کے معلوم ہو ٹاہ سخ ی یک یکی ط رح ٹوٹ نہیں تی تی وہ و چٹان کی رس خت اورکسی را کی طر ہاو قار ی ۔ جے وہ شام ی نیس مول کت اکر کے ادت رے نو نکی ان گی کن داڑھیو ںکویاد ہوگاکہ بی نے سخ کے پال پر سر رکھ دیا ھا اود انس نے اپنے پال می کم ایک آل سے میرک طرف دک اخ رک رکی رای ی ۔ دوسرے دن جب تم سب رو زکی رج جاڑی ف یکر باغ شم ہیں ماررہے سے و ےکہاتھ۔ یاد رات شن سنت سے لے ای کے با بی گیا تھا ٹیٹس نے اس کے نہ پیر ایک زور وار ھر ماد دیا ےک پان کال کی اود قرب تاک جم دونوں لڑنےگگیں وو سروں نے در میان ٹیل پ کر کر واوی کی یامی ری پھو یکا اکلو ما بنا ما اور می رام عم تھا۔ آہستہ آہتہ یہ بات لٹکوں میں کی لگئ کہ میں نو پر مرما ہوں ال کا دیو انہ ہوں۔ سب کے پر سے کے پچیٹرتے پر تی بھی کے بج نہ
19
کپتا۔ بس س وکا لیا ہیں ادر ادر درک ےتا کین کے باوج نہ جان ےکیوں ےکی اس بات سے میرے ول میس ای گرو ی ڑگئی۔ تم دونوں بڑے ہوتے گے دوڑوں کے متقابلوں میلوں شھیلوں میں ہم دونو ںکئی پار اکنٹھے کے گر جمارے درمیان ہوا کے تب رٹ ۔ ا نے اود لٹڑکو ںکی طر ح کی کے یں پرا نز ہیا وکر اتنۓے سسرال ۰-ەء بس و ماریے کے کے اوج وون کے مو کے کد ار ےگ رآ تو بیس نے اسے ہاتھ جو کم پر نا مکیا۔ اور نس نے مبھی بنا ھک تخت فا لوہ
ان دنوں آموں پر بور آگی تھا۔ کول رات کے و قفوں می ںکوہ وکو ہو بوا اور و ایر یڑک سو ند تھی پیار ی اور انچان خوشمبوکٗیں مت کی رگیں۔رہٹ جلتے اور کا وی پر یلما لڑکاہی رگاتار بتا۔ اپنے د کا پیار ے ج الن۔ بی ر ایق زن دگ یکا نا ےا نگ کا شی ےر نا وت کس کین اور ای کے بعر بھی زندوربی ہیں دیو ں کی ماں سنت و سس رال سے کے اکر پھر وای نی ںگئی کیو ںکہ وا کر وکی م یس نے ا ےکا کر ای کے ورا ورالد کے ای ی داڑعیوں کے بے ای چک دبادی تا جہاں نے اس سےکھاتھا م کے بہت اھ یللتی ہو“
20
را تکاکو کی ھا ہہ رہ وکا می ں کیت ںکو بای د ےۓ حجار ہاتھا۔ باری نذا سل میں لو کی ی گر بیس نے اس سے کہ کہ ای رات پان اپنے لیے لے لیا تھا۔ ی راتؤں کا چاند پرانے زمان کی رح آسمان کے کنارے پرستاروں شر رج چک رہ تھا او رکھیوں پر گی پان ہنی سوگی ہوئی معلوم و یں ین نے بح س کرای رکا ات ین و کے خی ہے کا موا چلا جانا تھا۔ مئ د ر کے تقریب موڑ سان ساسے اور وہاں سا وعو یکٹیا بہت عرصہ سے ای پڑی شی ج بکوگی مہات اور س ےگزرتے تو جس أ سے چنردنوں کے لے آبادکر جات پھر ویر لی مون ۔ ا اتک میس نے دیا سا نے سے تھا آدہا ہے ۔ دہ ہنا ہہ کے میرے پاس سے گز رگیا۔ چند قدموں پر مب ردار کے مکا نکی وجہ سے وہ موڑآ ج بھی ای طرں انظروں ے او بحل ہو جاڑاے اور جب مل ووپارہ سام آیاہوں تو میں نے سنت وکو ا سکٹیا ے کل کر ت زک سے اسیک کی طرف جاتے دیکھا۔ اگ کوت اور عورت ہو کی و میں دعو کھا اتا کر ہے نکی پال کی ۔ مہ ا کی چو تھا اس کے م کے رنک ڑ سیگ اور پھر ا سکی خو شبو_ می ںکنابہوں جو ان مر و سارک مر ایک ایی ی ان ہا خوش وکو صو ڑا نہ ہا ےکی عور ڑں ٹیل أے پاناچاچتاے ۔ وہ خوشبوجوروہو ں کیپ کی کی او ہیر کے ن سے پیر امو ے اور ج انان کے
21
مر نے کے بع ر بھی زندور ہت اور فضائیس ڈولتی سے گرم ہے سب س نک رکیالو گے۔ میں تو نت کی با کر دہ اب کی دا عییوں کے پا کی ہار یں نے اسے اراو ہکھٹری موی ۔ اکا ہم کاپ دہ تھا۔ میس ا سک اکوئی نہ تھا گر وہ کاپ رج تھی میں تن کہا تم نے کے وتک رک یکو پئ رکیا تھا۔ تم ماں بن جانے کے بعد بھی ات بر ےک نیس بیان کی ہو۔ یں نے ھار ےنام سے ااا و ان ےا و 7 انتا اون کے اد ہے ٹیش جب چان پک دہاتھامیرے منہ پیر تھ وک دی او رک ےکی تم اک جنک ب ایی ی کر کے تم و کے کے بے ہوجو گے ہوۓ یلوکو وک ھکر الکن کے بے چوں چو ںکر کے چلتاے۔ اور واہگر وکی شم پر کے ضیے نے پاگل بنادیا۔ کے صرف یہ سد دج یکہ میرے بات ٹیل پھاوڑاے اور سض نے میرے منہ پر تھوک دباے۔ جب کے ہوش ٦ یتو نز او موی ر مے پال کے 2 72 یو ا پر زور زور ے وا رک ر پاتقا میرم ای ےم نے ف بے لاوز زیت کے ری کر نی اور لدی ےکوی شر ور یکا م کر دہاہو۔ اہین سساریی طلا قو ںکو اکٹ کر کے نتو کی ماش کے کے کے نہ جانے تی زی او رکا مرن ےکی طا تی کی کی پک کی ی کن کون ا ر
22
وی اور خو دکھیتو لکو پان د ےکر ہرک ےکنا ر سے ببٹھا کا ارپا می ری اگیوں میں سخ کے جس مکی نر ی ب سکئی ی ۔ زندکی میں نیس تو موت کے بعر سی کک کک ا انی کے می مکو چی اتھا۔ اس کے لای بول کی خوش و سو تھی تی ان ر بی بالو ںکوخون میں بم ھکر جوم تھا سضنوزن گی میس می ری حبوہہ کی اور مر نے کے بعد بھی می ری کو ری
دو ری ت شور گیا سی کے سا تھ ہوا گی ہے ۰اس کے نام پر گالییں پڑکی رہیں۔ اس کے ہاں اپ شرم سے ہنہ ہچ اکر الول راتک دوسرے گاؤں لے گے اور سنت ڑکا نام ہمارے گاوں سے مم ثگیا۔ میرے دل یں ہر وت ایک م تھاج کی نکی طر میرک رو نک وکھار ہا تھا ہے تم یی کہ میں SE ا I a ل ہر رات سے میس اے وکھتا_ مغموم صورت بناے با لکھونے وہ انی ادر یر ے پاک کے قرجب بیٹھ جا بر صرت سے مرک طر فک کن ر ہتی ادر آہ ب کر اپنامنہ پاتھوں یس چی کہ رو نے لن یہا ں ت کہ ا یکی بجی بندھ انی ۔ ان نول نے کے انا پر یا نکر دیاکہ یس جو سنت کی مو کے بع رکھیتو ںکو پال د ےکر ہرک ےکنا ر سے ببٹھا انار بتا تھا۔ سو سے ور نے گا۔ با نے میرىی ہے عالت دک کر کے رام کر جہاں می اپار بت ھا کے دیا ۔
23
چاچ کے پاچ ل کے بڑے بی مضبوط مجسموں وانے اور بہادر جو ان تے_ اننہوں نے می ری اط و اشع کوٹ یکر ہکی کر ٹین ے کے ور گے لگا ساد عووں, سطنوں مہا تمائولء جادد اتہر نے والوں نے سب مجن کے اور ش روز یرو زگ زور ہو ہا چلاگیا۔ اور چے با کے بحر بیس ای ر پر یشان حال گاوں لوٹ آیا۔
یرحب یں نے انداز ہکیا۔ ٹل نے ییاو بک فی بی موی سے ۔ اس کے ہونؤں پر یو نی کرات عاق تھی ا سکی می چو ٹی میں بھی نا نکی سی سک ی ۔ اس کے پاوں بھی ز شن پر یول پڑت تے کے رو کے گا لے ہوں۔ وہ کی خزاں ے نا آشزا پچھول گنز تھی سے اند رکھساہہوں و سب سے پل بھاکتی ہد کی کی اور کے سے لپ فگئی۔ وہ کے وی کہا تی تیر تم ادس کی بڑی م دگئی ہو۔ یس نے اس کے سرپ باج کچھجرتے ہد ےکہا۔ مرا دل ب یک اس کے لیے ری ملا تست اور محبت سے کم رگیا۔ وہ می ری اگوی جن ی ۔ اس کے اول پ رگد بالگ کے تے کا کے مو ےکر وہ مھ سے لیٹ جا ویر تم بہ کور ہو گے ہو۔ ات پل یةکیوں ہو کے ہو ان O E E U تسس ا اق E میرک بیو یکی طرف دک کر پیار سے مع را بھی ری تی ۔ می ری ہیی جن
24
کم وص کی اوٹ سے سب سے نظری یکر میرک طرف دس میق اود مر گر دن جاک رکا مکرنےگکتی اور وہ کی ڈگاہیں میرے جم میں ن پیر اکر ری یں اس ل کہ وہ ڈگاہیں کے پھر سنت کی یاد ولا ری تھھیں۔ میں زن ری "و 00
مین و کون ییون او زاون کے پو مت ان ان کی ان بول کا وہ آ بھی بڑکی کن داڑھیوں کے ہے زندہ ہوگی۔ کے کی یہ تن کین نان ےی کیا ای نکی شل پر کے پیش آوارگی اور پرکاری ھی ہو گی وکا دک میں نے اس ی کے ب رک ر بھی ہیں دیکھا تھا۔
شا مکو می ری بیو گیل اور خان دان کے اور لوگ لے آے۔ اپچھا خاصامیلہ سات تچ جکی ہیی بھی کی ۔ ا سک نون تھی عھی۔ ی ییا میں کنواری لڑکیاں, ہوڑشی لت جوان لڑکےء ےہ گاوں مس لے وانے جاتۓۓ واے ساراگائوں ہی گانوں والو ںکو لوں کی ایک دو ہے سے ہت پیا ہو اے۔ ہب ےر ہچ ا ند ھھے گے میس پاد پپنے ڑا با کاک د ہا تھا اک می سے پاش ٹیٹ ھگیا۔ می ر اعال بو بچھا۔ چاچ ایرام رک اور اس کے بیو ں کی تمر یت در یاف ت کی
25
گوین ری ادھر اوم پھر جن کے ساتم نے والو ںکی خاطر و اش کر ری ان ےک ےکی نی کیو کی زوین کات وع میں نے و کےا ووتو ںکی اللیاں گر بھیں وب ری نے مم اکھج جےکودیکھا اور یج نے ایک سے کے بح گلا س لے میا۔ میں لیا سب وک رپا تھا خن ایک سضناہٹ سے میرک رگوں میس بے کا یس م می کی نے بھی جلادی ہو۔ زان پل جن اشک نک طرف اد کر ن رک کیاد ہمان ایک ای ککر کے رخصت ہو نے گے یڑک بو صیاں میرے ری پات کر کا ی وان کا کے ر کے کے لے ودای رن کے وروازے سے گل جا ٹس ل زکیاں٭ سے بہوکیں» یل ہونے ہو ےکم ہو رہا تھا۔
چاندی کی ول ی۔ معن میں نیک طرف بن دی دس پارہ محیضوں ءگالوں کے گے میں پڑ یگھنڈیاں ٹا یں جب وہ چا ہکھا ےکھاتے سر ہلا تی یا کے کت و ین ا جار اتی پر لیٹا ہوا تھا اور می ری 1ی ںوند یکا تھا ق بکر ری تھیں۔ تھا خی گے نے کے بعد بھی یلا ہواتھا اور پاپاپ یڑا آہتہ آہننہ یں پمارہاتھا۔
26
مس لن ےکہا”یار ہبڈ ی مور بی ہو“ فو اس ن کہ ری نظروں سے کے دیکھا اور کوکی جو اب دہے بنا اح کنا نے کا پچ رکدنکا رک گلا صا کی اور بولا ”ا سا بھی نرائی گے یں چل ہہوں۔ “ بمو یی جوراں اور جیت کے تیر سی کی کی بب کا قم کہ تی ی کن ےکی ”جج وھ چا میں آ ہاو ںگی۔ “ گر تھا وہاں کع ارہد ہے مقر او حر اد صر دحتا ہاو زگننا ار پاد کے ہ ےکی خص ہآ رہا تھا۔ آخ ہے اب جات مرت اکیوں یں ۔ یہاں کم اک کر دہا ہے گوبن گی میسوں کے ناند کے تری ب کی کی بڑے ضر ور ی کام میں ابچھی موی تھی اور کی طرف بھی یں وچ ری تھی پچ را نے زور ےکہا۔
نیا ںکھٹرے میں پا یکم ہے اکم کی فو یتو کے سا تع اکر کٹ سے پالی لے آل“ اوراں نے اس ط رح ہی باتو می اھے ہو بھی ےکوی کہا سن کہ دیا ہاں جا تم دونوں نے آ۶“ پچ یں نے مین اور اہین بک نگو بن ی کوکنٹڑے اٹ ھکر بار لئے دریکھا۔ یہ سادا تلاش امیر کی نظرروں کے سے ورپ تی اور بے بیو ںات تھا لے یس صدریوں پرانا الیک بھوت ہوں جےکہیں چن نی ملا۔ نخس نے پاتا یگہرائیوں اور کشک بلنلدیوں پر بھی اپنے لیے کے نیش پایا اور جھ اب بیہاں کن میس اپ ےگ کی ار پائی پر لیا یکو دکھائی وج
27
پھر یچ نے کی کہا ”ا پچھا ھی خر ائن سے ہیں بھی چچلنا موں۔“ اور اس سے پیک کوک جواب دتادہ لیے لیے ڑگ پھ رجا ئن پ رک کے ک لک صرف کون گی وای سے سان سای کدی اوا نے اون کل کو ری یں او رکوئی بات کے سنا نہ دے ری ی ۔ چاند کے قریب تار ےکا رین آل ار شع ی وو نے مرن کت اد اک ین کا اور کین اتال خر کے کے اوت نان کی پر فک کان ما یکو شی دھ تی نیس یک بے سے پگ ہکتی۔ وی اور دہ ایق باتں می کھوئی ہی نر
یٹ کے قریب اکر میں نے دیل اکہ چاکھٹرا ہا کر دبا تھا۔ کیت اور گوہندی پالی یمر یکی میں او رکھٹرے اٹھا ری یں اھوں نے کے نہیں یٰ۷ "۴س2 کھ می ںکساہوں توگوبت ری چان یس دودھ ڈال ہی گی اور کیتو چو ہے میں آگ ترک ری تید چان کی تز ادد دی ےک عم روشی کے م جھٹری ی کا چرے پر مایت ک ایک رور تھا۔ ایک اییا جذ ہہ سک کے کے ہیں آئی۔ ا سگھٹری کے او ں کک ربا ھاگیادودنیاکی سماری ین کو رو ں کی سر وار ہو اور جیتقوء سائ سب الس
28
کے سان ای صرنے وا یکہاد یال اود انس کے سات بھی ی کے خلاف پر انا فصہ می ری رگوں ہی گرم پل ہوۓ سی ےکی طر کعوم ہا تھا ادرسینوں ٹیل 7 9 اک کے عون یں رو یس ووٹس ر تی ہو۔ اس کے آنسوخنشک ہو کے ہیں _ رات او رگہرىی موی کام ت کر کے ےگوبن ری نے زور ےکہا”ہاں آ نج تم وی کے کر جا ر ہے ہیں وہاں سہارک رات چھ ےکا تی ںگی۔ میرے کے ک ہج یت اورماں کہا پچھا تی پچھو بی کک کی ہے۔ تیرے دی ہکوکھانارےگوں۔ پھر چاق ہوں۔ یوک رر ےگی۔ “ اور جو گے بس سے پائی ڈا لے ہوۓ راسا ماک می ری طرف وھا کر اس رات لو یس صر فگوبندر یکو وچ رب تھا می ںہن چابتاتھاکہ نیش ماں می لو بتر یکو گھرے باہ کس جانے دینا چا ہتا گر چپ دہااو رگوبن ی کے نے پاش بیز ۴ن پر نی پڈر سے تھے پچ لو نیو ںکاڈعی اھکر اس نے ای ککپڑے میس انرما مر سے پا آاک ری کی ”ویر تیر اب یکیسا ے۔ دودو پ یکر آرام سے سونا۔ ویر تم کے دلے ہو گے ہو ی ںکیوں ہے دکھ نہیں چھوڑ ہار“ ا نکی اواد یس اتی اداسی ی اتی سیا ت یک اکر می ری رگوں میس خو نکی چگ نہ مون نو می وبتر یکو کے سے گلا اس کے رہہ پیا سے بات کچھیب رجا اور
29
اس ےکتا۔ ”می ری ی بن بیس صرف تی ری دعاے یک ہو جانوںگیا۔ “ گر بس پھر لے ول کے سا تح وہیں ٹیٹھارہا۔ یش نے اسے ایک لفط بھی ت ہکہااور ووا کے سا بچھو یی ےگ رپ یگئی۔
یتو نے لہا کو کٹ ہن اکر بڑے پیار ےکہا ”اندر جیلو ہی اب نو بہت مت ہو گئی ہے“ کر کے اس یر کک موئ ی کہاں تھا یس نے اس ےکوکی ج اب شہ دماادریو ھی بیٹھار ہا رات نے اکا کی چ زی اوڑ ھے د تی رے د تیر ے پاتل اتی ہو ستارو ںکی آگھموں سے جمار ےکر کے خالی یکو دہ ری کی یس می کالوں کے کے میں ی تنبو ںکی مزا ٹکو بی بھی اور بیز پر a E E انظار میں نہ ہا کب سے سو بھی کی۔_ ان ونوں و لکتما ولوان تھا میرے خون میں مو تک اراگ تھا صرف مو کا می ر ے ہن کا مر ہکڑ وا تی یس کے خو نکی پیا کک ری ہو۔ ساق میں کان چیہ ر سے تھے میں درواز مکو لک اہر گل گیا میرے اضجانے بی قد م پھو بی ےکرک طرف اک ر ہے کے می بی ِ۶ رت یا رشن د یک اگوبن ی گھڑوں کے قری بکھٹری نی لی ری ی اور جیا بھی اس کے قری بکھٹراتھا۔ اس سہالی اور صو ےکی کی رات ٹیس میرک ہہ کوبت ری اور تھا
30
کرو ل ڑکیوں اور کو رتڑں سے کم ر اموا تھاء ہے سورتی یں وی کی شان روشنی میں چ رخو ںکیگھو ںگھوں کی جو مو کا راگ معلوم و تی کی اور ٹیٹے مر ر سنوں کے ےگیتوں ے ہو ال وگیل کی میں دبلیزی کم رام وگیا اور گویت دی ج بھی چ نے کے سان کر می بی ی کو مکر وکن کے بعد کھٹیی م وکی۔ کیو ں وی رکیابات ے؟“
می ری کل دی کر اسے او رھ کی ےکی ہمت تہ یڑک ہ ھگیا۔ ایک عورت نے سے ہم سب بای کی ت کہا نر انی سے بیو ںکی ط ر ماں مجن کے کے آیا ہے۔ “ اور ںی ڈکی۔ تما ںکہاں ہے “ مج نے کک لو کی پو چھا۔ او ارے کے پاس سوکی ما ںکو چول کہا ”چھالی غر الک سے آیا سے بوچ ت وکیا بات ہے “ پھر وہ مھ سے سک کی کیوں خر اتی کی تو ا چا ہے مای۔ ت ھکیس پر نان دکھعائی دے درا ے۔“ میں ےک ی کوکوئی جاب تہ دیاادر امو شی سے گوبند یکی رف دبکتار با جم کا رٹک دی ےکی ماتی رو شی میس کی مور تا اور جو اپنے ہے کے پا مھٹری تھی پھر می ری یری بی رىی “یں بھی پر ینان ہ وگگیں۔ سب نے چ نے مچوڑدبے اود اح اط ھکر د بیز یں کم زی ہوگیں۔ ٹف ا نکیا بات ہے۔ خر اک ویر تیر اگ کییسا ہے ؟ “مال نے می راپاتھ 2 ۳ س و لوا کے کر
31
سے ہو آباے۔ شاید اسے آج رات جانا پڑے۔“ اورماں ران ی ہو نے سے بوی” ہچ لگوبند یھر ہیں ۔ “ س بکود پیم کی زا چو کر ہم سب لے گے تو وی سن کی کیوں پھلی یس بھی آئوں کیا کو بڑے کک ری بات ہے۔“ اور ما کی ہے مس نے جواب دیا۔ ”چاو لی سے ا آیا ہے باق بات ٹیل یھر بتاک ں کا“
گوبندی ہمارے کے بے ہو ے ہو نے بل ری ی کے راست کا غڑں سے بع رامو اور اے جل بج لکر تر م دھرنے کے اخ رکون ارہ تی نہ ہو گھب ائی ہوئی رن یکی طرں کی ادھر اوسر تی اور گے لے گکتی. اک ھٹا سا ول نہ جانے کے زور سے وص زک ربا مو گ اک وکل اس کے بعر تو کے و ین ےکا مو ےک نہ ما۔ یٹس نے اس کے گے پر اپتاپاڑں د طردیااور وہ ےس جو ری رح وی سی کی کوش کر نی رہی۔ اس نے جات پاؤں بھی یں 7ء و ی ی 6۴9 تک ی ا داد ی این کن ن کے زنک ےار ور ہی ںکہا۔ ان آگھو ں کی رت کے ی ہیں بھوئی۔ ایک کے کے لیے بھی جیب دکی 1 یں خوف سے می موی ہیں اور ماں یو ںعکم سم یھی تھی
32
تی یق ہو_ اگر ان وونوں میں ایک بھی رای رک تک کی فو ا کا اجام بھی شاید بی ہوما۔
اگ تھا اتا کان ہو جا ذشاید می ریکہانی لف مون می ری زندگی سے سے میں ٣ وی اک ۰ تر ار بیاۓ اور طم ےے ہن ۓگ ری ھول اگ رجا ورو ںولان کے ولو ں کو انر ۓ اور یں ہے لی کر نے وال چادو نہ اتتا ہوم لو آى گوبند یی ز تد موف مر ے لے کی وناک خوشیاں ہو تیں ۔گ ٣ رگو بتر ی کوس ے ماادیاد اس کے م کے کے کک ےکر کے میں نے اسے ٹا کی کو یول سے بر ےکھرے میں دباد یا اود ی لک پچھائوں سے ےگوبند یکی زا و نات ئن ان ات CE ےر مار ے دالانوں میس نر یکی کی خو شبو بھی نہ اڑیی۔ بتک کے بعد سے ہے ج کی وی ان ہے۔ ای کے بڑے بڑے دالان ڈوک ککی تاپ سن ےکا بر سوں افنظا ر کے رے اور پچھر بوڑھ ہو گے_
اکر کو می ر ی اک زور یکا مین نہ ہوم کہ یش اس ے جلتاموں فآ کی وہ اپت یگھوڑی پر سوار کی رعول اڑات ہوا چوڑیگھیوں اور ڑیی لن داڑھیوں کے نے سےگزراکر جا ۔ گر اسے می ری اک زور یکا مین تھا اور
33
ای لیے پئ کاس تکوروز ا سکیا گھوں میس بیڑ ھن کی بھجائۓ یل نے اسے ا
کی ی کو ن واف وک ادن ایق ساری جاربیوں میں یگ زر رہی ی اور تیا ماہیا کا گھوڑ یکو دی چلاتا ب ےک راف ےھر آ رہ تھا اور وہ ل میں وت تھھا۔ اس ے دوصرے گاوں یں پیٹ ب کر مناڑی بی تھی۔ ا سکی ٦ ھوں میس سنارے ناج 7 ے۔ اید اس رات گانوں ک ےکی موڑی کو کی سفن ا کا اتا رک ری کی _ شید ا کم ری بھ یکسی دالان میس نگ لک رک یکو ہنی نے پائی پینے کے بہانے ن کک ری تی کن تع ا زین پک اشن پر کے سے وار کیا تھا یس نے اس س ےکہا تھا نج ہیلا بقایااد کرد اور اس ا چا دا
”نر ائی سککے وا ھکر وکی م سا ری ز ن دی تو نے آی نج ایک با کا مکی کی ہے۔ بش توکب سے سورج رپا موں۔ اکر تچھ سے حا بکتاب نہ ہو سا کیا مو گا“ اور اس نے اہی یکرپان ال لی ی او رکو ڑ یکو ور خت کے ساتھ اد دیا تھا۔ بچھ س بھی ایق کو ڑی سے بے ات آیااور ہم غام وش چپ پاپ
1 YF %
لے رے۔ صر فکریپاوں کے گر ائ سے اندصرے میں چنگاریاں اڑ
34
تہ KECE ا رت س اق یئ برتزریی اور کے کا پت بھی کے اس رات تی چلا تھا۔ اس کے پا کی آواز میرےکانوں یں کےگیت سے بھی زیادوسہانی ہ وکر ہنی شی _ کے معلوم تاس اپ ق سماریی زنر ی لو کنا موں۔ مہرے و نک یمم ری اور غ ےکی اگ نے کے دید ہنادیاتھا۔ و رنہ کے سام جات تول و ککا اکر تے تے۔ ا کہا ”نر ئن کے موت می ےکر میں ہے سے ر مکی کشا نہ اگگوں کا ج گی چا ےکرو۔ “ اور اس نے ابق سارک طاقت صر کر دک کر می ری رپا نکی کاٹ یڈ یگ رىی کی ۔ یاک گی اور بک تپ ت پکر مز اہ ھگیا۔ ا سک یکھوڑی رسہ اکر نہ جا ےک بک یگ ہوا کفکئی تی کے اس را کی کاڈ یں تھا۔ یس نے چیہ نہر سے بی بم کم پا ییاد ب کر پان کوٹ م یکر وسوا اور اس کے بعد اپ یگھوڑی یک ومو لکر اس پر سو ارم وگیا۔ زت کی یں مرا کام ت ہو کا تھا۔
جس رات بل نے جےکو مار اہے۔ میرک زن دی کے سمارے دکھ سک نم ہو گئے۔ یں بھی ای رات ویں م رگم اور آج تنس سال پیل کی بات سے می را بوت جو ی کے دالانوں س تھی چیہ کا رکا سے ۔ بج یکو یاو ہیں آتاپ رگوبندی کے کے ت اک ان ۳ E
35
نے مھ ویر میں کہا نہ جانے اس سکانفھواسماول اس رات کس زور سے وھ کا ہو گا۔ یہ راز س نے ٹیس سال اپنے سے مل بچھیائے ر کے ہیں۔ پیر آ جع ان کے اوھ سے مب رادل پر یشان م وگی تھا اور میس تی سال میس می پار حو ب یکو چھوڑ کر ہرک ےکنارے اس پل یم گیا تھاجہاں اما و ںکی رک رات تم نے ایک دور ےے ان جاب 00
تم سب ناموش تے۔ نرائن پاپ جحت مون ا کر یر ہا تھا۔ شاید اسے وی از ا
36 ان
عم کے بعد می رایت مر نمی پا کا رم کے بعد مرس ےمگیتوں کے بول ااعورے ہیں اور بی بھی دہ بھی می رک نہ ہد کی اع اپنے سے پوسچتنہوں تو کون جو اب نیس پا سک کیا میس نے رح مکو چا تھا؟ انار ےک جو اب یں اب مرف دو کی نے جو پھازی بج کی رو لک ما او مات یکی ے؟ اپنے دجوو کے تقاضوں سے میں بھی آزادضہ ہو سکا اور اک لیے رت کے چن چو ےکی ایک بھی سے خو ای ہونے ہونے می ری رگوں س آگ بی نکر بے کی